Tuesday, July 1, 2025

سیونگ یا دنیا جمع کرنا

 

سیونگ یا دنیا جمع کرنا

نور قریشی

3 طرح کے لوگ

1.وہ لوگ جو ضرورت کے تحت بچت کرتے ہیں. بچوں کی تعلیم، بیماری، یا حج جیسی نیت سے. ایسے لوگ زکٰوۃ بھی دیتے ہیں، صدقہ بھی کرتے ہیں. مال دل میں نہیں رکھتے، ہاتھ میں رکھتے ہیں. یہ درست ہے۔

 

2.وہ لوگ جو صرف مستقبل کے اندیشوں میں جیتے ہیں. شاید کچھ ہو جائے، شاید کمی ہو جائے. پھر دنیا ہی مقصد بن جاتی ہے، اللہ پر توکل کمزور یہ لوگ شک اور کمزوری کے شکار ہوتے ہیں۔

 

3.وہ لوگ جو مال کو محبت، عزت، فخر، اور آسائش کا ذریعہ بناتے ہیں. پلاٹ، کوٹھی، نئی گاڑی، نئی برانڈ، سوشل میڈیا شو اور پھر کہتے ہیں: "ہم نے حلال کما کے جمع کیا ہے. یہی اصل گمراہی ہے۔

 

نبی ﷺ کی حدیث

ابن آدم کہتا ہے: میرا مال، میرا مال… حالانکہ تیرا مال تو وہی ہے جو تُو نے کھا لیا، پہن لیا، یا صدقہ کر دیا، باقی تو دوسروں کا ہے.

 

مسلمان کی زندگی کا مقصد صرف پیسہ جمع کرنا، گاڑی، کوٹھی یا پلاٹ حاصل کرنا نہیں ہونا چاہیے۔ بلکہ دل اللہ کے ساتھ ہو, زندگی آخرت کی تیاری ہو, مال ذریعہ ہو، مقصد نہ ہو. اگر اللہ دے دے، تو شکر اور خرچ, اگر نہ دے، تو صبر اور امید

 

آج کی سیونگ دراصل "دنیا پرستی" کی عبادت بن چکی ہے۔ لوگ نیت کو اللہ کی رضا سے ہٹا کر "گاڑی، پلاٹ، عیش" کی طرف کر چکے ہیں۔ یہ صرف مالی بیماری نہیں، روحانی زوال ہے۔

علماء، خطباء، اور والدین کو چاہیے کہ نیت کی اصلاح پر زور دیں. توکل، زہد، قناعت اور اخلاص سکھائیں. دنیا کو "مقصد" کے بجائے "ذریعہ" بنانا سکھائیں اور نوجوانوں کو بتائیں کہ تمہاری کامیابی گھر، گاڑی یا بینک بیلنس نہیں — تمہاری نیت، صدقہ، اور آخرت کی فکر ہے۔

اللہ ہمیں دل کا غنی، نیت کا مخلص، اور مال کا امانت دار بندہ بنا دے۔

No comments:

Post a Comment