My Nation
I have seen my nation.
I understand the diversity of languages among us,
Yet we are bound together by one identity—Pakistan.
The leadership’s plans from the beginning were scattered,
Dreams that we could not fulfill.
Even today, we remain far from achieving what we envisioned.
Who are our leaders?
They are the product of this very land,
The blood of this soil.
They inherited the same values, behaviors, and flaws we embody.
Thus, I do not solely blame them.
I blame the blind followers—
The "dustbin" type so-called leaders,
Who have no connection to what Pakistan truly means.
Our foundation is Islam,
Yet they don’t know what Islam is.
And sadly, neither does the majority of the population.
I see the face of our society—
Begging, selfishness, and a lack of love for one another,
No devotion to the community or the nation.
We see injustice everywhere.
They kill, insult, and take pride in their wealth and status.
They live in filth—physical and moral.
Their approach to education is superficial,
Merely a means to earn a livelihood,
A tradition blindly inherited from forefathers.
In every aspect of life, they follow outdated customs,
Many of which are merely for show.
Though we identify as Muslims first,
We have lost Islam.
Our mosques, once centers of spirituality,
Have become places of gossip.
We focus on a handful of rituals,
Calling it the entirety of Islam.
Over generations, these rituals have overshadowed the true essence of faith.
There are a few leaders who genuinely strive for Islamic
values—
At both individual and state levels.
However, their efforts often lack a practical, effective action plan.
They need to channel their energy
Towards realistic approaches to change.
We must transform our behavior—
Toward peace, kindness, love, and support.
Toward cleanliness, justice, merit, and sacrifice.
Toward spiritual growth that purifies the soul.
Believe me, this purification leads to inner happiness.
Above all, I believe in Pakistan.
I believe in my nation.
And I love my Pakistan.
This is my belief.
This is what I call the Behavior Change Movement,
A movement I have been working on for a long time.
— Noor Qureshi
Translated form English
میری
قوم
میں نے
اپنی قوم کو دیکھا ہے۔
میں جانتا ہوں کہ ہماری زبانیں مختلف ہیں،
لیکن پھر بھی ہم ایک ہی رشتے میں بندھے ہوئے ہیں،
اور وہ رشتہ پاکستان ہے۔
قیامِ
پاکستان سے ہی ہماری قیادت کے منصوبے منتشر رہے،
وہ خواب جو ہم پورے نہ کر سکے۔
اور آج تک ہم ان خوابوں سے بہت دور ہیں۔
یہ
قیادت کون ہے؟
یہ اسی زمین کی پیداوار ہیں،
اسی مٹی کے بیٹے۔
انہوں نے وہی اقدار، رویے اور کمزوریاں وراثت میں
پائی ہیں، جو ہماری اپنی ہیں۔
اس لیے
میں انہیں اکیلا قصور وار نہیں ٹھہراتا۔
میری نظر میں قصور ان اندھے پیروکاروں کا ہے،
یہ کوڑے دان جیسے رہنما،
جن کا پاکستان کے حقیقی معنی سے کوئی تعلق نہیں۔
ہماری بنیاد اسلام ہے،
لیکن انہیں اسلام کا پتہ نہیں۔
اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری اکثریت کو بھی
نہیں۔
میں
اپنی قوم کی حالت دیکھتا ہوں—
بھیک مانگنا، خود غرضی، اور معاشرے اور وطن کے
لیے محبت کا فقدان۔
انصاف ہر جگہ پامال ہوتا ہے۔
لوگ قتل کرتے ہیں، ذلت دیتے ہیں،
اپنی دولت اور عہدے پر فخر کرتے ہیں۔
وہ گندگی میں رہتے ہیں—ظاہری اور اخلاقی دونوں
لحاظ سے۔
تعلیم
کے بارے میں ان کا رویہ بھی سطحی ہے،
محض روزی روٹی کمانے کا ذریعہ۔
یہ وہ روایت ہے جو اندھی تقلید کے ذریعے اپنے
آباؤ اجداد سے لی گئی ہے۔
زندگی کے ہر پہلو میں وہ پرانی اور غیر متعلقہ
روایات کے پیروکار ہیں،
اور ان میں سے زیادہ تر محض دکھاوا ہیں۔
ہم سب
سے پہلے مسلمان ہیں،
لیکن ہم نے اسلام کو کھو دیا ہے۔
ہماری مساجد، جو کبھی روحانیت کے مراکز تھیں،
آج افواہوں اور گپ شپ کے اڈے بن چکی ہیں۔
ہم چند رسمی عبادات کو اسلام کا مکمل تصور سمجھتے
ہیں۔
اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، یہ رسم و رواج
اسلام کا حصہ سمجھ لیے گئے ہیں۔
ہمارے
چند رہنما ایسے ہیں
جو واقعی اسلامی اقدار کو فروغ دینے کی کوشش کر
رہے ہیں—
انفرادی اور ریاستی دونوں سطح پر۔
لیکن ان کی کوششیں اکثر
ایک مؤثر اور عملی منصوبہ بندی کے بغیر ہوتی ہیں۔
انہیں اپنی کوششوں کو
ایسی حقیقت پسندانہ راہوں کی طرف لے جانا ہوگا
جو قوم کے رویے کو بدل سکیں۔
ہمیں
اپنے رویے کو بدلنا ہوگا—
امن، مہربانی، محبت اور مدد کی طرف۔
صفائی، انصاف، میرٹ، قربانی اور
روحانی ترقی کی طرف۔
ایمان رکھیں، روح کی یہ پاکیزگی
اندرونی خوشی کی کنجی ہے۔
سب سے
بڑھ کر،
میں پاکستان پر یقین رکھتا ہوں۔
میں اپنی قوم پر یقین رکھتا ہوں۔
اور میں اپنے پاکستان سے محبت کرتا ہوں۔
یہ
میرا یقین ہے۔
یہی وہ سوچ ہے جسے میں
رویے کی تبدیلی کی تحریک کہتا
ہوں،
اور میں اس پر عرصے سے کام کر رہا ہوں۔
— نور قریشی

.png)
.png)



