علم، کردار، اور مقصد — آپ کے بچے کی
تعلیم کس راستے پر ہے
محترم والدین،
آپ کے بچے 18 سے 21 سال کی عمر تک آپ
کی نگرانی، رہنمائی اور تربیت میں ہوتے ہیں۔ اس کے بعد وہ زندگی کے سفر پر اکیلے
روانہ ہوتے ہیں — اور ان کے ساتھ صرف وہی علم، کردار اور سوچ ہوگی جو آپ نے ان میں
پیدا کی ہوگی۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم میں
سے ہر ایک ذمہ دار ہے، اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔"
(صحیح
بخاری و مسلم)
یہ ذمہ داری صرف کھلانے پلانے تک
محدود نہیں — بلکہ اخلاق، تعلیم، کردار اور دین کی رہنمائی بھی شامل ہے۔
خود سے سوال کریں:
🔹
کیا آپ
نے ان کی رہنمائی بچپن سے صحیح انداز میں کی ہے؟
🔹 کیا وہ ایسے تعلیمی ماحول میں ہیں جہاں وہ خود
سوچ سکیں، مسائل کا حل تلاش کر سکیں اور باوقار زندگی گزار سکیں؟
🔹 کیا آپ نے انہیں ایسا مسلمان اور انسان بنایا ہے
جو معاشرے میں روشنی بنے یا صرف ایک "فالوور"؟
غور کریں
ہم 16 سال کے بچوں کو دیکھتے ہیں جو
ایک جملہ اعتماد سے نہیں بول سکتے۔
ہم 12
سال کے بچوں کو دیکھتے ہیں جو صرف رٹّا لگا کر امتحانات دیتے ہیں اور سوال ذرا
مختلف ہو تو گھبرا جاتے ہیں۔
ہم
ایسے نوجوانوں سے ملتے ہیں جنہیں نہ اپنی طاقتوں کا علم ہے، نہ مقصدِ زندگی کا، نہ
فیصلہ سازی کی قوت۔
یہ تعلیم نہیں — یہ خاموش تباہی ہے۔
دینِ اسلام میں تعلیم کا معیار
📖
"کیا وہ
لوگ جو جانتے ہیں اور جو نہیں جانتے، برابر ہو سکتے ہیں؟"
(سورۃ
الزمر: 9)
📖
"علم
حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔"
(سنن
ابن ماجہ)
لیکن کیسا علم؟ ایسا علم جو اللہ کے
قریب کرے، شعور دے، سچائی سکھائے، اور عمل و کردار پیدا کرے — نہ کہ صرف
نمبرات، ڈگری یا مغرور سوچ۔
یہ وقت سوچنے کا ہے
• کیا ان کی
تعلیم تخلیقی صلاحیت، تجسس، اور تنقیدی سوچ پیدا کر رہی ہے — یا صرف حفظ شدہ
معلومات؟
• کیا وہ
صرف نمبرات کے پیچھے دوڑ رہے ہیں — یا اپنی ذات اور معاشرے میں کچھ قیمتی اضافہ کر
رہے ہیں؟
• کیا وہ
خود سوچنے والے، فیصلے کرنے والے انسان بن رہے ہیں — یا ایک منجمد دماغ والے ہجوم
کے پیروکار؟
اپنے اردگرد دیکھیں
• بچے جو اعتماد
سے بات نہیں کر سکتے۔
• نوجوان
جو خود فیصلہ نہیں کر سکتے۔
• جوان
جو بغیر رہنمائی کے زندگی میں قدم نہیں رکھ سکتے۔
کل انہیں آپ کی نہیں، بلکہ وہ طاقت
چاہیے ہوگی جو آپ نے ان میں پیدا کرنی تھی۔
📖
"اور
قیامت کے دن ہر شخص سے اس امانت کے بارے میں پوچھا جائے گا جو اس کے حوالے کی گئی
تھی۔"
(سورۃ
الاحزاب)
صرف پیٹ بھرنا ہمارا مقصد نہیں ہے۔
ہم عزت
دار انسان ہیں — نہ کہ بھیڑوں کا ریوڑ۔
اب عمل کا وقت ہے:
ہم سے رابطہ کریں — چاہے آپ کا بچہ
کسی بھی اسکول میں ہو۔
دی فاؤنڈرز اسکول کا دورہ کریں — اور حقیقی
سیکھنے والا ماحول خود دیکھیں۔
ہمارے
اگلے والدین آگاہی سیشن میں شامل ہوں — جہاں ہم آپ کو جدید تقاضوں اور اسلامی
اقدار دونوں کے مطابق رہنمائی فراہم کریں گے۔
آئیں، اپنے بچوں کے لیے ایسا راستہ
منتخب کریں جو انہیں دنیا اور آخرت میں کامیابی دے۔
آپ کا آج کا فیصلہ، آپ کے بچے کے کل
کی بنیاد ہے۔
آئیں
ہم سوچنے والے، عمل کرنے والے، اور یقین رکھنے والے انسان تیار کریں۔
ایسے
بچے جو اپنی زندگی اور آخرت کا مقصد پہچانتے ہوں۔
نیک تمناؤں کے ساتھ،
نور
عالم شاہ قریشی
مینجنگ
ڈائریکٹر
دی
فاؤنڈرز اسکول / فاؤنڈیشن ماڈل پبلک اسکول
#دیفاؤنڈرز_اسکول
#فاؤنڈیشنماڈل_پبلکاسکول
#اسلامی_تعلیم
#والدین_کی_ذمہ_داری
#تربیت_اولاد
#مدارس_ڈیرہاسماعیلخان
#KPK_تعلیم
#پاکستان_میں_تعلیم
#مسلمان_والدین
#کردار_کی_تعمیر
#اسلامی_نقطہ_نظر
#NoorAlamQureshi
#تبدیلی_کی_طرف
#سوچنے_والے_بچے
#تعلیم_مقصد_کے_ساتھ
#طلبہ_کی_رہنمائی
#مدارس_پاکستان

No comments:
Post a Comment