نکاح، مہر، رخصتی، ولیمہ، جہیز اور رہائش — ایک جامع رہنمائی
اسلام میں نکاح ایک عبادت، ذمہ داری
اور پاکیزہ بندھن ہے۔ قرآن و سنت نے نکاح کو آسان، بابرکت اور سادگی سے کرنے کی
تعلیم دی ہے۔ آج بہت سی رسومات اور ثقافتی عادات نے اصل سنت کو مشکل اور بھاری بنا
دیا ہے۔ یہ مضمون نکاح کے تمام اہم پہلوؤں کی وضاحت کرتا ہے تاکہ والدین، نوجوان
اور معاشرہ آسانی سے سمجھ سکیں۔
شادی کے مراحل
شادی کے مرحلے درج ذیل ہیں:
منگنی → نکاح → رخصتی → ولیمہ
منگنی
منگنی صرف وعدہ اور بات چیت کا مرحلہ
ہے، جس میں خاندان طے کرتے ہیں کہ لڑکا اور لڑکی مستقبل میں نکاح کریں گے۔
یہ شرعی نکاح نہیں ہے اور نہ ہی
قانونی یا شرعی پابندی آتی ہے۔
قواعد منگنی کے دوران:
جسمانی تعلق یا قربت جائز نہیں۔
بات چیت ہمیشہ اسلامی حدود میں ہو۔
تحفے یا چھوٹے زیورات دینا صرف
ثقافتی روایت ہے، شرعی ضرورت نہیں۔
منگنی زیادہ طویل نہ ہو تاکہ معاشرتی
یا اخلاقی مسائل پیدا نہ ہوں۔
نکاح
نکاح اسلامی شادی کا شرعی اور
قانونی معاہدہ ہے۔
نکاح کے بعد لڑکا اور لڑکی اسلامی
طور پر شوہر اور بیوی بن جاتے ہیں۔
نکاح کے لیے ضروری شرائط:
دلہا اور دلہن کی رضامندی
دو بالغ مسلمان مرد گواہ
مہر کی تعیین
ولی کی موجودگی (اکثر ضروری)
نکاح کے بعد رخصتی یا ولیمہ ہونے کی
شرط نہیں، نکاح خود ہی شادی کو جائز بناتا ہے۔
رخصتی
رخصتی وہ موقع ہے جب دلہن اپنے
والدین کے گھر سے شوہر کے گھر جاتی ہے۔
نکاح کے فوراً بعد یا کچھ دن، ہفتے
یا مہینے بعد ہو سکتی ہے۔
رخصتی نکاح کا حصہ نہیں بلکہ ازدواجی
زندگی کا آغاز ہے۔
اسلام میں رخصتی سادگی سے ہوتی ہے؛
دلہن کو بہت زیادہ سامان یا مہنگا لباس لانے کی ضرورت نہیں۔
دلہن کے لیے ضروری:
2–4 جوڑے
چند ذاتی اشیاء اور معمولی زیورات
قرآن اور ضروری چیزیں
ولیمہ
ولیمہ نکاح کے بعد سنت ہے، نکاح سے
پہلے نہیں۔
مقصد: شادی کا اعلان اور خوشی کا
اشتراک۔
ولیمہ کی رہنمائی:
جتنا میسر ہو اتنا کریں
دعوت صرف قریبی رشتہ دار، پڑوسی اور
دوستوں تک محدود ہو
دور دراز کے رشتہ داروں کو بلانا
ضروری نہیں، خاص طور پر اگر مالی استطاعت کم ہو
سادگی ضروری، فضول خرچی اور دکھاوا
ممنوع
نبی ﷺ نے فرمایا: "جتنا میسر ہو
ولیمہ کرو، خواہ ایک بکری ہی سے کیوں نہ ہو"
مہر
مہر دلہن کا لازمی اور شرعی حق
ہے۔
مہر دلہن کے خاندان کو دینا غلط ہے،
یہ صرف لڑکی کی ملکیت ہے۔
مہر کی اقسام:
مہرِ معجل – فوراً ادا کرنا ہوتا ہے
مہرِ مؤجل – بعد میں ادا کیا جا سکتا
ہے، مگر دینا لازم ہے
مہر کی مقدار:
اسلام نے کوئی مقررہ رقم نہیں، مرد
کی استطاعت کے مطابق مناسب ہونا چاہیے
عصرِ حاضر میں:
اوسط آمدنی والے خاندان:
50,000–150,000 روپے یا 1–2 تولہ سونا
کم حیثیت والے خاندان: 10,000–50,000
روپے
خوشحال خاندان: جتنا آسانی سے دے
سکیں، بغیر دکھاوے
مہر دلہن کے خاندان کو دینا غلط ہے مہر
صرف لڑکی کا حق ہے، اس کے والدین یا بھائی استعمال نہیں کر سکتے۔ مہر کو زیور،
فریج، بیڈ، فرنیچر، جہیز خریدنے میں استعمال کرنا ضروری نہیں لڑکی چاہے تو نہ بھی
خریدے، چاہے تو اپنے پاس محفوظ رکھے۔ یہ اس کی ملکیت ہے۔
جہیز
اسلام میں جہیز دینا فرض نہیں۔
والدین پر کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ
دلہن کے لیے فرنیچر، کپڑے یا گھر کا سامان دیں۔
تحفہ دینا والدین کی خوشی اور
استطاعت پر منحصر ہے، زبردستی نہیں۔
رہائش
شوہر پر یہ ذمہ داری ہے کہ بیوی کو
پرائیویسی، سکون اور عزت دے۔
الگ گھر ضروری نہیں، لیکن الگ کمرہ
یا پرائیویسی لازمی ہے۔
بیوی کو سسرال کے کام پر مجبور نہیں
کیا جا سکتا، اگر خوشی سے کرے تو ثواب ہے۔
شوہر کی ذمہ داریاں
·
مہر ادا کرنا
·
بیوی کا مکمل نفقہ (کھانا، کپڑا، رہائش)
·
عزت و احترام
·
محبت اور حسن سلوک
·
ظلم یا زیادتی سے بچانا
·
بیوی کی عزتِ نفس اور پرائیویسی کی حفاظت
والدین کی ذمہ داری
- والدین
پر بیٹی کو جہیز دینا فرض نہیں
- کچھ
دینا چاہتے ہیں تو اپنی استطاعت کے مطابق سادہ تحفہ دے سکتے ہیں
شادی یا نکاح: شرعی فرق
نکاح:
قرآن و سنت میں شرعی شادی
شادی
: عام زبان میں شادی، ثقافتی تقریب،
رخصتی یا ولیمہ وغیرہ کے لیے استعمال
. آج کی بدعتیں اور اسلام سے متصادم
رسوم
❌
مہنگی شادی
❌
بھاری مہر بطور دکھاوا
❌
غیر ضروری جہیز
❌
کئی فنکشن
❌
لڑکی والوں پر بوجھ
❌
دکھاوا، روشنی، موسیقی
❌
سوشل میڈیا کی نمائش
❌
لڑکی کو سسرال کی نوکرانی سمجھنا
مہر کا شرعی فریضہ دولہے پر ہے، اور دولہے کے والد صرف اپنی استطاعت اور خوشی سے مدد کر سکتے ہیں، مگر یہ فرض نہیں۔ شادی کے بعد دلہن کے لیے گھر، فرنیچر اور روزمرہ کا سامان دولہے کی ذمہ داری ہے، والدین صرف اپنی رضا سے مدد دے سکتے ہیں۔ ولیمہ بھی دولہے اور اس کے خاندان کی سنت اور ذمہ داری ہے، والدین اگر مدد کریں تو جائز ہے، مگر شرعی طور پر لازم نہیں
اسلام کا نظامِ نکاح آسان، باوقار اور رحمت والا
ہے:
✔ سادہ
نکاح
✔ مناسب
مہر
✔ سادہ
رخصتی
✔ سادہ
ولیمہ
✔ بیوی کے
لیے عزت و پرائیویسی
✔ والدین
اور شوہر کی ذمہ داریوں کا واضح تعین
✔ دکھاوا
اور فضول خرچی سے بچاؤ
اگر ہم ان اصولوں پر چلیں تو رشتے
خوشگوار، گھر آباد اور زندگی بابرکت بنے گی۔